ہونٹ کھلیں تو نکلے واہ

عبید صدیقی

ہونٹ کھلیں تو نکلے واہ

عبید صدیقی

MORE BYعبید صدیقی

    ہونٹ کھلیں تو نکلے واہ

    دنیا ایک تماشا گاہ

    رشک فلک ہے یہ بستی

    ہر چہرہ ہے مہر و ماہ

    اب کے ہاتھ وہ کھیلا ہے

    داؤں پر ہیں عز و جاہ

    رنگ بہت سے اور بھی ہیں

    ہر شے کب ہے سفید و سیاہ

    ساتھ کسی کو چلنا ہے

    سوجھ گئی ہے مجھ کو راہ

    اب کے بہار کی یورش ہے

    گل بوٹے ہیں اس کی سپاہ

    پاگل ہیں جو صحرا سے

    مانگ رہے ہیں آب و گیاہ

    کام ہزاروں کرنے ہیں

    کیا کیا رکھیں پیش نگاہ

    اس کی آمد آمد ہے

    دل آنکھیں ہیں چشم براہ

    گرمی سی یہ گرمی ہے

    مانگ رہے ہیں لوگ پناہ

    مأخذ :
    • کتاب : Rang hava main phel raha hai (Pg. 66)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے