Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوش منزل کھو کے منزل کا پتا پاتے ہیں لوگ

ماہر بلگرامی

ہوش منزل کھو کے منزل کا پتا پاتے ہیں لوگ

ماہر بلگرامی

MORE BYماہر بلگرامی

    ہوش منزل کھو کے منزل کا پتا پاتے ہیں لوگ

    ترک لذت میں تو کچھ لذت سوا پاتے ہیں لوگ

    درد کے ماروں کو ہی درد آشنا پاتے ہیں لوگ

    بے وفاؤں میں کہاں بوئے وفا پاتے ہیں لوگ

    نطق قاصر ہے بیاں سے وہ مزا پاتے ہیں لوگ

    مجھ سے پوچھو عشق میں گم ہو کے کیا پاتے ہیں لوگ

    بعد استغراق ہاتھ آئی ہے بس مطلب کی بات

    ڈوب کر گہرے میں در بے بہا پاتے ہیں لوگ

    کرتے اپنے سے بڑوں کا ہیں جو دل سے احترام

    رہتے ہیں خوش یوں بزرگوں کی دعا پاتے ہیں لوگ

    منزل دار و رسن ہو یا صلیب سرفراز

    اپنے ہی نقش کف پا جا بجا پاتے ہیں لوگ

    بھول کر خود کو خدا کی یاد میں ہوتے ہیں محو

    ناخدا کو بھی بھنور میں با خدا پاتے ہیں لوگ

    بے خودی میں راز دل کہہ ڈالتے ہیں بے جھجک

    پینے والوں کو نشے میں پارسا پاتے ہیں لوگ

    چھاؤں کی دھوپ اور بارش میں ہے کھلتی اہمیت

    سر چھپاتے ہیں جہاں سایہ ذرا پاتے ہیں لوگ

    خود میں آتی ہیں نظر حرص و ہوس کی بستیاں

    دیدۂ بینا کبھی جب اپنے وا پاتے ہیں لوگ

    لطف خاص اس کا سمجھ کر دل سے کرتے ہیں قبول

    جو بھی دست ناز سے اچھا برا پاتے ہیں لوگ

    لگتا خالی ذہن شیطاں کی دکاں ہو جس طرح

    گھر میں گھستے ہیں جو دروازہ کھلا پاتے ہیں لوگ

    قدر و قیمت درد دل کی اہل دل سے پوچھئے

    درد کو درمان درد لا دوا پاتے ہیں لوگ

    جوہر ذاتی محبت ضبط ہے اس کا شعار

    حسن خود بیں کو ازل سے خود نما پاتے ہیں لوگ

    خانۂ دل تو محبت میں رہا باغ و بہار

    اور گھر ہوں گے جنہیں وحشت سرا پاتے ہیں لوگ

    دست اقدس سے جو ہاتھ آئے غنیمت جانیے

    بد دعا کو بھی بزرگوں کی دعا پاتے ہیں لوگ

    بھائی کو کر دے جدا بھائی سے روٹی کیا عجب

    کھانے میں خود اپنے ہونٹوں کو جدا پاتے ہیں لوگ

    اس کا لطف خاص جو یہ استطاعت ہے نصیب

    بار غم جز ابن آدم کیا اٹھا پاتے ہیں لوگ

    چاندنی راتوں میں موج آب جو کے ساتھ ساتھ

    ماہرؔ خوش گو کو بھی نغمہ سرا پاتے ہیں لوگ

    مأخذ:

    Saamaan-e-Sar-Khushi (Pg. 87)

    • مصنف: ماہر بلگرامی
      • اشاعت: 87
      • ناشر: بلگرامی پبلی کیشن، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1988

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے