ہوتے ہیں ختم اب یہ لمحات زندگی کے
ہوتے ہیں ختم اب یہ لمحات زندگی کے
مہمان ہیں جہاں میں ہم اور دو گھڑی کے
اے بے نیاز میرا سجدہ قبول کر لے
میں جانتا نہیں ہوں آداب بندگی کے
سانسوں کے تار تم نے غفلت سے توڑ ڈالے
نغمے سنو گے اب کیوں کر ساز زندگی کے
اب خیریت نہیں ہے تنظیم دو جہاں کی
تیور بتا رہے ہیں اس بت کی خود سری کے
رعنائیوں پہ اپنی نازاں نہ ہوں بہاریں
انجام غم نہاں ہے آغاز میں خوشی کے
ہنسنا تھا چار دن کا رونا ہے عمر بھر کا
دستور میں نرالے دنیائے عاشقی کے
عمر عزیز کا جب انجام کھل چکا ہے
رونے سے فائدہ کیا بدلے میں اب ہنسی کے
ہم نے رہ وفا میں لٹ کر قدم قدم پر
چھینے ہیں رہزنوں سے اطوار رہزنی کے
جب تک نہ آزمائیں مشکل ہے یہ بتانا
دنیا میں کون رفعتؔ قابل ہے دوستی کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.