Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوتی ہے گرچہ کہنے سے یارو پرائی بات

میر تقی میر

ہوتی ہے گرچہ کہنے سے یارو پرائی بات

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ہوتی ہے گرچہ کہنے سے یارو پرائی بات

    پر ہم سے تو تھنبے نہ کبھو منہ پر آئی بات

    جانے نہ تجھ کو جو یہ تصنع تو اس سے کر

    تس پر بھی تو چھپی نہیں رہتی بنائی بات

    لگ کر تدرو رہ گئے دیوار باغ سے

    رفتار کی جو تیری صبا نے چلائی بات

    کہتے تھے اس سے ملیے تو کیا کیا نہ کہیے لیک

    وہ آ گیا تو سامنے اس کے نہ آئی بات

    اب تو ہوئے ہیں ہم بھی ترے ڈھب سے آشنا

    واں تو نے کچھ کہا کہ ادھر ہم نے پائی بات

    بلبل کے بولنے میں سب انداز ہیں مرے

    پوشیدہ کب رہے ہے کسو کی اڑائی بات

    بھڑکا تھا رات دیکھ کے وہ شعلہ خو مجھے

    کچھ رو سیہ رقیب نے شاید لگائی بات

    عالم سیاہ خانہ ہے کس کا کہ روز و شب

    یہ شور ہے کہ دیتی نہیں کچھ سنائی بات

    اک دن کہا تھا یہ کہ خموشی میں ہے وقار

    سو مجھ سے ہی سخن نہیں میں جو بتائی بات

    اب مجھ ضعیف و زار کو مت کچھ کہا کرو

    جاتی نہیں ہے مجھ سے کسو کی اٹھائی بات

    خط لکھتے لکھتے میرؔ نے دفتر کیے رواں

    افراط اشتیاق نے آخر بڑھائی بات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے