Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوتی ہے ہار جیت پنہاں بات بات میں

منیر  شکوہ آبادی

ہوتی ہے ہار جیت پنہاں بات بات میں

منیر  شکوہ آبادی

MORE BYمنیر  شکوہ آبادی

    ہوتی ہے ہار جیت پنہاں بات بات میں

    چوپڑ بچھی ہے انجمن کائنات میں

    رکھ فکر جسم عاریتی کائنات میں

    چوری نہ جائیں مانگ کے کپڑے برات میں

    پیاسے مری لہو کے ہیں سب کائنات میں

    کشتی عمر چلتی ہے آب فرات میں

    بے عقل ہو کے آ گئے ہستی کی گھات میں

    دیوانے بن کے پھنس گئے قید حیات میں

    ساقی سے کہہ دو سبزۂ تر میں بہا شراب

    ٹانکے کدو کی بیل قبائے نبات میں

    کی تلخ گفتگو لب جاں بخش سے مدام

    افیون گھولی آپ نے آب حیات میں

    قائم مزاجیوں میں بھی غفلت محیط ہے

    ہے خواب مرگ مخمل رنگ ثبات میں

    ہونٹوں کا عشق تھا یہ رہے آبرو کی بات

    مردے کو غسل دیجئے آب حیات میں

    پہنچا جو تیرے کوچہ میں خود رفتہ ہو گیا

    جاتا رہا میں آپ سے راہ نجات میں

    ملتے ہیں خوبرو ترے خیمے سے چھاتیاں

    انگیا کی ڈوریاں ہیں مقرر قنات میں

    ہستی میں ترک کیجئے زلفوں کے عشق کو

    زنجیریں دوہری توڑیئے قید حیات میں

    موسیٰ و خضر نے ترے بٹنے کے واسطے

    گھولا ہے برق طور کو آب حیات میں

    غارت کیا اخیر جوانی میں دہر کو

    دنیا تمام لوٹ لی تھوڑی سی رات میں

    جز داغ زندگی میں نہیں اور کچھ سرور

    افیون کب ہے لالۂ رنگ ثبات میں

    مدت سے ڈھیر جادۂ باک نجف میں ہے

    تکیہ ہے اس فقیر کا راہ نجات میں

    شادی ہوئی جو رات کو کھیلے وہ گنجفہ

    روشن کیا غلام نے اکا برات میں

    کوچہ میں رکھ کے عاشق مضطر کی ہڈیاں

    مچھلی کے کانٹے بو دیے راہ نجات میں

    دل کی صفا ہو جامۂ ہستی میں جلوہ گر

    جیب سحر اگاؤں قبائے حیات میں

    ساون کے بدلے گائیے حافظؔ کے شعر تر

    جھولا ضرور ڈالیے شاخ نبات میں

    ہستی کی قید سے دل بے تاب چھپ گیا

    مچھلی نہ ٹھہری بازوئے شمع حیات میں

    مردے جلائے سیکڑوں ٹھکرا کر اے صنم

    دست مسیح کا ہے اثر تیری لات میں

    شیریں ادائیاں بھی ہوں رفتار ناز بھی

    کافور صبح حشر ہو قند و نبات میں

    ہونٹوں کی مستی دور کی تو نے کھٹائی سے

    لیموں کی چاشنی ہے تری میٹھی بات میں

    اندھا بنائیں گے وہ رلا کر عتاب سے

    رہتے ہیں روز آنکھ چرانے کی گھات میں

    موت آئے مجھ کو ہجر میں احمدؐ کی اے منیرؔ

    واللہ کچھ مزا نہیں ایسی حیات میں

    مأخذ:

    Muntakhabul-Alam (Pg. 157)

    • مصنف: منیر  شکوہ آبادی
      • اشاعت: 1831
      • ناشر: مطبع سعیدی
      • سن اشاعت: 1848

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے