ہوا چلی تو نشہ چھا گیا فضاؤں میں
ہوا چلی تو نشہ چھا گیا فضاؤں میں
خیال ڈوب گیا دور کی صداؤں میں
نہ ہاتھ آئے مرے دوڑتے ہوئے لمحے
سفر کٹا ہے مرا بادلوں کی چھاؤں میں
میں اپنے شہر کے نقش و نگار بھول گیا
کسی نے لوٹ لیا مجھ کو چاٹ گاؤں میں
نہ عشق کی کوئی منزل نہ حسن کا کوئی طور
یہ آگ کیسے گرفتار ہو وفاؤں میں
یہ فاصلوں کے سرابوں سے سیر ہو نہ سکے
نہ جانے تشنگی کتنی ہے میرے پاؤں میں
قدم قدم پہ مجھے سجدہ گہ نظر آئے
گھرا ہوا ہوں میں بندوں میں یا خداؤں میں
اسے بھی گاہے بگاہے نگاہ میں رکھنا
جمیلؔ بھی تو ہے تیرے غزل سراؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.