ہوا ہے جب سے تعصب زدہ نظر کا چراغ
ہوا ہے جب سے تعصب زدہ نظر کا چراغ
حصار ظلمت شب میں ہے سب کے گھر کا چراغ
جو خوش نگاہ تھے ٹھہرے وہ معترف میرے
کہ میرے ہاتھ میں روشن رہا ہنر کا چراغ
ارادے جس کے جواں ہیں نظر ہے جس کی حسیں
اسی کے واسطے جلتا ہے رہگزر کا چراغ
کوئی اندھیرا مرا دل بجھا نہیں سکتا
تمہاری یاد بنی ہے مرے سفر کا چراغ
غرور جن کو بہت ہے اڑان پر اپنی
جلا نہ ڈالے کہیں ان کو بال و پر کا چراغ
مرے لہو سے بہاروں کی آبرو ہے عبیدؔ
مری نوا سے فروزاں ہر اک جگر کا چراغ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.