Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حدود اکل و شرب کا سوال ہی نہیں رہا

شاد عارفی

حدود اکل و شرب کا سوال ہی نہیں رہا

شاد عارفی

MORE BYشاد عارفی

    حدود اکل و شرب کا سوال ہی نہیں رہا

    دلوں میں خوف رب ذو الجلال ہی نہیں رہا

    مآل عرض حال کا ملال ہی نہیں رہا

    وہ بزم غیر تھی مجھے خیال ہی نہیں رہا

    جبھی تو باغباں کی گفتگو میں جھول دیکھتے

    کبھی کسی طرح کا احتمال ہی نہیں رہا

    یہ وسوسہ کی بات اپنے منہ سے مت نکالئے

    کوئی شریک حال پر ملال ہی نہیں رہا

    جلال کو بھی وقت نے سمو دیا ہے شعر میں

    غزل کا مطمح نظر جمال ہی نہیں رہا

    تسلیوں کے ذیل میں دلا رہے ہو یاد کیوں

    تباہیوں کا جب مجھے خیال ہی نہیں رہا

    مرے بیان حال درد دل میں چارہ کار نے

    وہ رنگ بھر دیا کہ میرا حال ہی نہیں رہا

    جہاں شباب و شغل مے نے کھو دئیے تھے ہوش تک

    میں بن پیے اٹھا تو کچھ کمال ہی نہیں رہا

    خدائے کار ساز کے کرم سے شادؔ عارفی

    کبھی مجھے سلیقۂ سوال ہی نہیں رہا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے