Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوئی ہے عمر کہ خورشید سے نظر نہ ملی

صائب ٹونکی

ہوئی ہے عمر کہ خورشید سے نظر نہ ملی

صائب ٹونکی

MORE BYصائب ٹونکی

    ہوئی ہے عمر کہ خورشید سے نظر نہ ملی

    ہمارے ہجر کی شب کو کہیں سحر نہ ملی

    ملی تو ان سے مگر فرصت نظر نہ ملی

    پھر اس کے بعد خود اپنی ہمیں خبر نہ ملی

    ترے کرم سے زمانہ میں مجھ کو کیا نہ ملا

    نہیں ملی تو بس اک تیری رہ گزر نہ ملی

    کھلا یہ راز کہ ناپائیدار ہے دنیا

    یہاں کسی سے کوئی بات معتبر نہ ملی

    اسیر حلقۂ دام خیال ہے اب تک

    وہ بد نصیب جسے تاب بال و پر نہ ملی

    خدا کی ذات سے کچھ منحرف رہے وہ لوگ

    کہ جن کو چشم ملی چشم حق نگر نہ ملی

    کہاں کہاں ترے جلوے نہ آشکار ہوئے

    کہاں کہاں ترے جلووں سے یہ نظر نہ ملی

    ہر ایک رات کی ہوتی تو ہے سحر لیکن

    ہماری رات کو عرصہ ہوا سحر نہ ملی

    خدا کی شان ہے صائبؔ سب ایک ہیں لیکن

    کسی بشر سے کہیں صورت بشر نہ ملی

    مأخذ:

    Sher-o-Shuoor (Pg. 108)

    • مصنف: صائب ٹونکی
      • اشاعت: 1989
      • ناشر: راجستھان اردو اکادمی، جے پور
      • سن اشاعت: 1989

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے