ہجوم شب میں گھری روشنی کو پہچانو
ہجوم شب میں گھری روشنی کو پہچانو
اجل کے ساتھ لڑو زندگی کو پہچانو
ہمیشہ چڑھ کے ندی ایک دن اترتی ہے
زمیں کی پیاس بجھاؤ ندی کو پہچانو
شجر کی شاخ کی گل کی فسردگی دیکھو
کلی کلی کی کبھی بے کلی کو پہچانو
کٹا نہیں کسی کوہ ستم کا دل اب تک
خرد سے کام لو تیشہ گری کو پہچانو
بہاریں دیکھ چکے وجد و بے خودی کی بہت
نئی رتوں میں گل آگہی کو پہچانو
جفا مٹا کے چلو دشمنی کچل کے بڑھو
وفا کی قدر کرو دوستی کو پہچانو
حزیںؔ شناخت خدا کی بشر کے بس میں نہیں
یہی بہت ہے کہ تم آدمی کو پہچانو
مأخذ:
منتخب غزلیں-1982 (Pg. 66)
-
- ناشر: زاہد ملک
- سن اشاعت: 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.