Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حکومت ذہن و دل پہ جب سے قائم ہے اندھیروں کی

نفیس احمد سحر

حکومت ذہن و دل پہ جب سے قائم ہے اندھیروں کی

نفیس احمد سحر

MORE BYنفیس احمد سحر

    حکومت ذہن و دل پہ جب سے قائم ہے اندھیروں کی

    اڑانیں بھول بیٹھی ہیں نئی نسلیں پرندوں کی

    نہ تلخی ہی کبھی ہوگی نہ پھر تکرار لفظوں کی

    اگر بنیاد مستحکم رکھی جائے گی رشتوں کی

    مسافر کو فقط احساس خوش فہمی دلاتی ہیں

    سڑک پر بھاگتی پرچھائیاں اکثر درختوں کی

    یہ بازار سیاست ہے یہاں ہر ایک منڈی میں

    تجارت عام ہوتی جا رہی ہے کھوٹے سکوں کی

    تمہیں سے پوچھنا ہے آج ہم کو حضرت واعظ

    اڑاؤ گے کہاں تک دھجیاں آخر اصولوں کی

    تری چوکھٹ پہ لے کر آئے ہیں اشکوں کا نذرانہ

    خدایا لاج رکھ لے اب تو ان مغموم بندوں کی

    سحرؔ میں کس طرح مانوں مہذب ہو گئی دنیا

    اچھالی جا رہی ہے آج بھی پگڑی غریبوں کی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے