Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حسن بجائے خود پردہ ہے اس پردے کو اٹھائے کون

واجد سحری

حسن بجائے خود پردہ ہے اس پردے کو اٹھائے کون

واجد سحری

MORE BYواجد سحری

    حسن بجائے خود پردہ ہے اس پردے کو اٹھائے کون

    دیکھ نہیں سکتی آنکھ اس کو بدلے اپنی رائے کون

    ہاتھ نشے کا آنکھوں پر ہے اب یہ ہاتھ ہٹائے کون

    ساقی کے زانو پر سر ہے ہوش میں آئے تو آئے کون

    شہر حسن کا رہنے والا لقب ہے مجھ پردیسی کا

    میرے عشق کو خودداری کو اپنے پاس بٹھائے کون

    راہگزر کی گرمی تو بارش سے کم ہو جائے گی

    سینے میں جو آگ لگی ہے اس پر قابو پائے کون

    خاک میں مل گیا خون ہمارا اس نے پتھر مارا تو

    زخم بھی اس کا دیا ہوا دھن ہے اس دھن کو ٹھکرائے کون

    آنکھ سے آنکھ ملانے سے بھی جو کترائے دوست نہیں

    آتے جاتے ان لمحوں کو اپنے گھر ٹھہرائے کون

    جسم کو جلا کر واجدؔ اپنا روشنیوں میں رہتے ہیں

    ٹوٹی پھوٹی دیواروں پر رکھے اپنے سائے کون

    مأخذ:

    پیاس کا دریا (Pg. 59)

    • مصنف: واجد سحری
      • ناشر: ایم۔ آر۔ خاں
      • سن اشاعت: 2001

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے