حسن کے انکار سے بھی کچھ تو پردہ رہ گیا
حسن کے انکار سے بھی کچھ تو پردہ رہ گیا
میں بھی کافی مطمئن ہوں وہ بھی اچھا رہ گیا
دل میں اس کے موم بتی سی جلائی بھی مگر
روشنی کے باوجود اتنا اندھیرا رہ گیا
خوب صورت ہے تو اتنا ہی کمینہ بھی ہے وہ
ایک بھی دل نے نہ مانی میں تو کہتا رہ گیا
دیکھنے آتا بھی ہے چھوڑے ہوئے اس شہر کو
یعنی اس کے باد کیا اجڑا ہے کتنا رہ گیا
موڑ کر دریا کو دشمن لے گئے اپنی طرف
اور ادھر روئے زمیں پر داغ دریا رہ گیا
اور گھر دیکھو کوئی اس کے تو چہرے پر ظفرؔ
رنگ دل باقی نہیں اب رنگ دنیا رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.