Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حسن کی جنس خریدار لیے پھرتی ہے

امداد امام اثر

حسن کی جنس خریدار لیے پھرتی ہے

امداد امام اثر

MORE BYامداد امام اثر

    حسن کی جنس خریدار لیے پھرتی ہے

    ساتھ بازار کا بازار لیے پھرتی ہے

    در بدر حسرت دل دار لیے پھرتی ہے

    سر ہر کوچہ و بازار لیے پھرتی ہے

    عدم آباد میں آنے کا سبب ہے ظاہر

    جستجوئے کمر یار لیے پھرتی ہے

    دل سوزاں سے نہیں کوئی نشان ظلمت

    مشعل آہ شب تار لیے پھرتی ہے

    آتے ہی فصل خزاں بلبل شیدا بہکی

    ہر طرف گل کی جگہ خار لیے پھرتی ہے

    دیر و مسجد میں تمنائے زیارت کس کی

    تم کو اے کافر و دیں دار لیے پھرتی ہے

    دشت میں قیس کو کیا آئے نظر جب لیلیٰ

    ساتھ میں گرد کی دیوار لیے پھرتی ہے

    دور ساغر میں نہیں کف سر بادہ ساقی

    دخت رز شیخ کی دستار لیے پھرتی ہے

    خون فرہاد سے بے چین ہے روح شیریں

    بے ستوں سے بھی گراں بار لیے پھرتی ہے

    گل سے کیوں کہہ نہیں دیتی ہے پیام بلبل

    اپنے سر باد صبا بار لیے پھرتی ہے

    مانتا ہی نہیں لیلیٰ کہ کرے کیا لیلیٰ

    ساتھ میں قیس کو ناچار لیے پھرتی ہے

    صدمہ پہنچا کسی گل کو کہ چمن میں بلبل

    خوں میں ڈوبی ہوئی منقار لیے پھرتی ہے

    کشتۂ ناز کی تربت نہ ملے گی بلبل

    پھول منقار میں بے کار لیے پھرتی ہے

    طائر دل کو ہوائے خم زلف صیاد

    صورت مرغ گرفتار لیے پھرتی ہے

    جنبش پا سے ہے گلیوں میں قیامت برپا

    ساتھ محشر تری رفتار لیے پھرتی ہے

    کوہ کن خود تو سبک دوش ہوا، پر شیریں

    سر پہ الزام کا کہسار لیے پھرتی ہے

    دشت غربت میں نہیں پھرتا ہوں خود آوارہ

    گردش چرخ ستم گار لیے پھرتی ہے

    ساتھ دنیا کا نہیں طالب دنیا دیتے

    اپنے کتوں کو یہ مردار لیے پھرتی ہے

    حسرت دید اثرؔ حضرت آتشؔ کی طرح

    پیش روزن پس دیوار لیے پھرتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے