Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حسن والوں کی طبیعت سے حیا نکلی ہے

قیصر عزیز

حسن والوں کی طبیعت سے حیا نکلی ہے

قیصر عزیز

MORE BYقیصر عزیز

    حسن والوں کی طبیعت سے حیا نکلی ہے

    عشق کی خاک سے خوشبوئے وفا نکلی ہے

    سانس نکلی ہے تو کم بخت قضا نکلی ہے

    موت کی کوکھ سے جینے کی دوا نکلی ہے

    چاہے آرام دے تکلیف دے اس کا بیٹا

    ماں کے دل سے تو ہمیشہ ہی دعا نکلی ہے

    چھوڑ کر اپنے ہر اک کام کو نکلے باہر

    جب بھی مسجد سے موذن کی صدا نکلی ہے

    خانقاہوں پہ برستی ہے کہ مے خانوں پر

    بیٹھ کر دوش ہوا پر جو گھٹا نکلی ہے

    جس کو سمجھا تھا مسیحا ترے بیماروں نے

    اس کی جھولی سے ابھی نقلی دوا نکلی ہے

    ایک دنیا ہوئی آخر کو منور قیصرؔ

    کملی والے کے مدینے سے ضیا نکلی ہے

    مأخذ:

    تعمیل آرزو (Pg. 167)

    • مصنف: قیصر عزیز
      • ناشر: ارتقا پبلشنگ ہاؤس، دہلی
      • سن اشاعت: 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے