ابلاغ کے بدن میں تجسس کا سلسلہ (ردیف .. ا)
ابلاغ کے بدن میں تجسس کا سلسلہ
ٹوٹا ہے چشم خواب میں حیرت کا آئنہ
جو آسمان بن کے مسلط سروں پہ تھا
کس نے اسے زمین کے اندر دھنسا دیا
بکھری ہیں پیلی ریت پہ سورج کی ہڈیاں
ذروں کے انتظار میں لمحوں کا جھومنا
احرام ٹوٹتے ہیں کہاں سنگ وقت کے
صحرا کی تشنگی میں ابوالہول ہنس پڑا
انگلی سے اس کے جسم پہ لکھا اسی کا نام
پھر بتی بند کر کے اسے ڈھونڈتا رہا
شریانیں کھنچ کے ٹوٹ نہ جائیں تناؤ سے
مٹی پہ کھل نہ جائے یہ دروازہ خون کا
موجیں تھیں شعلگی کے سمندر میں تند و تیز
میں رات بھر ابھرتا رہا ڈوبتا رہا
الفاظ کی رگوں سے معانی نچوڑ لے
فاسد مواد کاغذی گھوڑے پہ ڈال آ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.