افلاس میں بھی رنگ بدن کا نہیں اترا
افلاس میں بھی رنگ بدن کا نہیں اترا
فاقے بھی کئے ہم نے تو چہرہ نہیں اترا
اک جھونک ہی میں چھو لیا قدموں نے زمیں کو
افلاک سے وہ زینہ بہ زینہ نہیں اترا
پیوست زمیں ہو گئیں سب عظمتیں لیکن
جسموں سے تکبر کا لبادہ نہیں اترا
میں بھی نہ کھرا اترا تری مصلحتوں پر
تو بھی مرے معیار پہ پورا نہیں اترا
عریانیاں پہنے ہوئے ہیں بیٹیاں اس کی
سر سے کبھی جس ماں کے دوپٹہ نہیں اترا
تا عمر میں کرتا رہا الفاظ کا پیچھا
تا عمر مرے سر سے یہ سودا نہیں اترا
کیا حال کے قصے لکھے جائیں کہ ابھی تک
ماضی کی حکایات کا نشہ نہیں اترا
دانہ تو بہت ڈالا مری عقل نے جوہرؔ
آنگن میں کبھی کوئی پرندہ نہیں اترا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.