ایماں کے ساتھ خامی ایماں بھی چاہئے
ایماں کے ساتھ خامی ایماں بھی چاہئے
عزم سفر کیا ہے تو ساماں بھی چاہئے
کچھ اصل تو کھلے کہیں اس زور و شور کی
دریا کے راستے میں بیاباں بھی چاہئے
بھڑکا تو ہے بدن میں لہو کا گلاب سا
مشکل ہے یہ کہ تنگئ داماں بھی چاہئے
اس کے نئی قمیص کے تحفے کا شکریہ
لیکن یہاں تو پیرہن جاں بھی چاہئے
اس تیرگی میں پرتو مہتاب رخ کے ساتھ
کچھ عکس آفتاب گریباں بھی چاہئے
مشکل پسند ہی سہی میں وصل میں مگر
اب کے یہ مرحلہ مجھے آساں بھی چاہئے
کچھ اس طرف بھی جوش جفا ہے نیا نیا
کچھ ظلم اپنی شان کے شایاں بھی چاہئے
ڈرتے بھی رہیے اس سے کہ اس میں بھی ہے مزا
لیکن کبھی کبھی ذرا شوں شاں بھی چاہئے
مشاطگی معنی بہت ہو چکی ظفرؔ
کچھ روز اب یہ زلف پریشاں بھی چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.