اک بار مل کے پھر نہ کبھی عمر بھر ملے
اک بار مل کے پھر نہ کبھی عمر بھر ملے
دو اجنبی تھے ہم جو سر رہ گزر ملے
کچھ منزلوں کے خواب تھے کچھ راستوں کے دھول
نکلے سفر پہ ہم تو یہی ہم سفر ملے
یوں اپنی سرسری سی ملاقات خود سے تھی
جیسے کسی سے کوئی سر رہ گزر ملے
اک شخص کھو گیا ہے جو رستے کی بھیڑ میں
اس کا پتہ چلے تو کچھ اپنی خبر ملے
اپنے سفر میں یوں تو اکیلا ہوں میں مگر
سایہ سا ایک راہ کے ہر موڑ پر ملے
برسوں میں گھر ہم آئے تو بیگانہ وار آج
ہم سے خود اپنے گھر کے ہی دیوار و در ملے
مخمورؔ ہم بھی رقص کریں موج گل کے ساتھ
کھل کر جو ہم سے موسم دیوانہ گر ملے
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 490)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.