اک بار سنو گے نہیں سو بار سنو گے
اک بار سنو گے نہیں سو بار سنو گے
دل درد کا بازار ہے کیا یار سنو گے
پربت کی طرح اونچے کھڑے لوگ ہیں گونگے
تم اپنی ہی آواز کو ہر بار سنو گے
جن شور سے لبریز ہیں خاموش نگاہیں
ان چیختے سناٹوں کو بے کار سنو گے
دیواروں میں دفنائی گئی ہیں کئی باتیں
ہر اینٹ میں افسانۂ دیوار سنو گے
الفاظ نے رخ بدلا ہے کاغذ سے نکل کر
اخبار پڑھو گے نہیں اخبار سنو گے
اس دور میں انسان کے حالات نہ پوچھو
دل مردہ ہوا ذہن ہے بیمار سنو گے
الفت کی یہ آواز دبی ہے نہ دبے گی
ہر سانس میں ہے جینے کی للکار سنو گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.