اک دفعہ الجھے تو الجھے ہی رہے
اک دفعہ الجھے تو الجھے ہی رہے
پیار کے سودے میں گھاٹے ہی رہے
دیکھ کر وہ بس تماشائی رہا
اور ہم دلدل میں دھنستے ہی رہے
وہ حقیقت کی طرف بڑھتا رہا
اس کے سپنے صرف سپنے ہی رہے
وقت دریا کی طرح بہتا رہا
بے عمل بس ہاتھ ملتے ہی رہے
جیسے جیسے روشنی بڑھتی گئی
سب کے چہرے پھیکے پڑتے ہی رہے
شاخ سے ٹوٹے تھے جو پتے کبھی
ابر بھی برسا تو سوکھے ہی رہے
رحمتوں کی بارشیں ہوتی رہیں
اور زمیں والے کہ پیاسے ہی رہے
عشق نے برزخ میں رکھا یوں کہ ہم
ان کے ہو پائے نہ خود کے ہی رہے
وقت کا سورج جگاتا ہی رہا
وہ مگر آنکھوں کو موندے ہی رہے
رہبری پر ناز تھا جن کو کبھی
دل کی راہوں میں وہ بھٹکے ہی رہے
چہرہ پڑھنا مجھ کو آتا تھا مگر
چہرے کے پیچھے بھی چہرے ہی رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.