Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اک دم گزراں سے عمر مختصر باندھے ہوئے

سرمد صہبائی

اک دم گزراں سے عمر مختصر باندھے ہوئے

سرمد صہبائی

MORE BYسرمد صہبائی

    اک دم گزراں سے عمر مختصر باندھے ہوئے

    خاک سے ہیں شاخ گل کو بے خبر باندھے ہوئے

    اک خمار عکس میں لرزاں ہے آب آئنہ

    سحر حیرانی ہے کوئی فتنہ گر باندھے ہوئے

    دور تک آنکھوں میں کوئی راستہ کھلتا نہیں

    اور ہم صدیوں سے ہیں رخت سفر باندھے ہوئے

    اوڑھنی سینے کے آدھے موڑ پر ڈھلکی ہوئی

    بال ماتھے پر ذرا سے چھوڑ کر باندھے ہوئے

    ہے کوئی حرف عدم معنی گری کے درمیاں

    حلقۂ ابہام ہے عیب و ہنر باندھے ہوئے

    پاؤں میں کھنچتی چلی جاتی ہے زنجیر سفر

    رقص میں ہم بھی ہیں نقش رہ گزر باندھے ہوئے

    اک سمندر جو اچھلتا ہے کناروں سے پرے

    وہ ذرا سی بوند میں ہے چشم تر باندھے ہوئے

    داغ ہے سینے پہ اک تعویذ کالے عشق کا

    کیوں نہ پھر رکھیں اسے ہم عمر بھر باندھے ہوئے

    پھر رہے ہیں کوچہ و بازار میں ہم بھی کہیں

    چادر درویش میں جان و جگر باندھے ہوئے

    ہے ہوائے خوش بیاں کیفیت ابر بہار

    اور ہیں اوراق گل مضمون زر باندھے ہوئے

    جانیے اس بار کیسی رت چلی ہے شہر میں

    ہیں پرندے گھونسلوں میں بال و پر باندھے ہوئے

    شہر میں نکلوں تو مجھ کو گھیرتے ہیں راستے

    گھر میں رکھتے ہیں مجھے دیوار و در باندھے ہوئے

    کون سنتا ہے کہانی رات بھر سرمدؔ مگر

    ہے ترا ورد سخن ہم پر اثر باندھے ہوئے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    سرمد صہبائی

    سرمد صہبائی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے