اک دریچہ نہیں دیوار میں گھر کیسا ہے
اک دریچہ نہیں دیوار میں گھر کیسا ہے
ہونٹ لوگوں کے سلے ہیں یہ نگر کیسا ہے
ہم جہاں ہیں وہاں آباد ہے راون ہر سو
کوئی بتلائے ہمیں رام نگر کیسا ہے
چار جانب ہے اجالوں کا سمندر لیکن
چونک اٹھتا ہوں ہر آہٹ پہ یہ ڈر کیسا ہے
کوئی ترسیل کی صورت نظر آتی ہی نہیں
کس سے دریافت کروں شہر ہنر کیسا ہے
خود پہ کرتا ہے شب و روز ستم ہنس ہنس کر
سوچتا ہوں کہ وہ پتھر کا جگر کیسا ہے
آندھیوں میں تو سبھی پیڑ زمیں بوس ہوئے
پھر بھی فردوسؔ سلامت یہ شجر کیسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.