اک اک کر کے سب جاتے ہیں
کیا جانے ہم کب جاتے ہیں
تنہائی کے بوجھ تلے ہم
رات آئے تو دب جاتے ہیں
وہ تو اور کہیں ہوتا ہے
اس کے گھر ہم جب جاتے ہیں
کہنے سننے کو اب کیا ہے
بھائی مرے ہم اب جاتے ہیں
ایسا کیوں ہوتا ہے علوی
دن کیوں بے مطلب جاتے ہیں
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 126)
- Author :محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.