اک انفعال کو طاقت سمجھ رہے ہو تم
اک انفعال کو طاقت سمجھ رہے ہو تم
سوال یہ ہے کہ کس طرح سوچتے ہو تم
بہار آگ نہ دے گی تمہارے چولہوں کو
یہ اور بات کہ اس سے بہل گئے ہو تم
دیار وہم و گماں میں نہ اب حرم ہے نہ دیر
اجڑی چکی ہے وہ بستی جدھر چلے ہو تم
دیا نہ عشق نے جب کچھ تو عقل کیا دے گی
اب اس سے مانگتے ہو چین باؤلے ہو تم
جبین شوق کو اپنی کہاں جھکانا تھا
کہاں جھکی ہے ضرورت کہاں جھکے ہو تم
پسند آئے گی کیوں اپنے دیس کی کوئی چیز
بدیسیوں کے نوالے پہ جی رہے ہو تم
نہ مل سکا جسے ایندھن جلے گی آگ وہ کیا
دل جمیلؔ کو ناحق کریدتے ہو تم
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 71)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.