اک کمی ہے جو کھل رہی ہے دوست
خاموشی جاں میں ڈھل رہی ہے دوست
جب وہ بدلا تو یہ ہوا احساس
میری دنیا بدل رہی ہے دوست
تھوڑی دیر اور بیٹھ میرے پاس
سن مری جاں نکل رہی ہے دوست
خواب آتے ہیں لوٹ جاتے ہیں
نیند چھت پر ٹہل رہی ہے دوست
ہائے بس ایک گل کی حسرت میں
روح کانٹو پہ چل رہی ہے دوست
عشق کے آخری پڑاؤ میں
زندگی میری پل رہی ہے دوست
میں بھی کتنا بدل گیا دیکھو
تو بھی کتنا بدل رہی ہے دوست
آنکھیں دریاؤں سی بھری ہیں اور
نیند پلکوں پہ چل رہی ہے دوست
اب نوازؔ اس طویل رستے کی
آخری شام ڈھل رہی ہے دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.