اک لمحۂ وصال تھا واپس نہ آ سکا
اک لمحۂ وصال تھا واپس نہ آ سکا
وہ وقت کی مثال تھا واپس نہ آ سکا
ہر اک کو اپنا حال سنانے سے فائدہ
میرا جو ہم خیال تھا واپس نہ آ سکا
شاید مرے فراق میں گھر سے چلا تھا وہ
زخموں سے پائمال تھا واپس نہ آ سکا
شاید ہجوم صدمۂ فرقت کے گھاؤ سے
وہ اس قدر نڈھال تھا واپس نہ آ سکا
شاید میں اس کو دیکھ کے سب کو بھلا ہی دوں
اس کو یہ احتمال تھا واپس نہ آ سکا
کتنے خیال روپ حقیقت کا پا گئے
جو مرکز خیال تھا واپس نہ آ سکا
مجھ کو مرے وجود سے جو کر گیا جدا
کیسا وہ با کمال تھا واپس نہ آ سکا
ہر دم رئیسؔ وہ تو نظر کے ہے سامنے
تیرا تو یہ خیال تھا واپس نہ آ سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.