اک نیا منظر ہر اک کاوش کے پس منظر میں تھا
اک نیا منظر ہر اک کاوش کے پس منظر میں تھا
کوہ پیمانی کا سودا کوہکن کے سر میں تھا
ہر اضافت سے جدا ہوتا تو تجھ کو جانتا
آدمی وقت و مکاں کے گنبد بے در میں تھا
دست قاتل کا ارادہ سب پہ ظاہر تھا مگر
سب سے پوشیدہ تھا وہ مفہوم جو خنجر میں تھا
کون بتلائے کہ بے معنی ہے اشیا کا تضاد
یہ حقیقت ہے کہ ہر زرخیز اک بنجر میں تھا
جسم کی دیوار سے ٹکرا کے نظریں مڑ گئیں
لوگ باہر ڈھونڈھتے تھے اور میں اپنے گھر میں تھا
چشم بستہ سے تھا میں آوارۂ دشت و جبل
جب کھلیں آنکھیں تو میں لیٹا ہوا بستر میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.