اک وحشت سی در آئی ہے آنکھوں میں
اپنی صورت دھندلائی ہے آنکھوں میں
آج چمن کا حال نہ پوچھو ہم نفسو
آج خزاں کی رت آئی ہے آنکھوں میں
برسوں پہلے جس دریا میں اترا تھا
اب تک اس کی گہرائی ہے آنکھوں میں
ان باتوں پر مت جانا جو عام ہوئیں
دیکھو کتنی سچائی ہے آنکھوں میں
ان میں اب بھی حرف محبت بستا ہے
اسی لئے تو گہرائی ہے آنکھوں میں
ہاتھ پکڑ کر جس کا چلنا سیکھا ہے
اس کے نام کی بینائی ہے آنکھوں میں
دھوپ عظیمؔ اب پھیلی ہے جو شدت سے
تو سائے کی رعنائی ہے آنکھوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.