اک زخم روز چہرے پہ میرے لگا دیا
اک زخم روز چہرے پہ میرے لگا دیا
میں آدمی تھا مجھ کو تماشا بنا دیا
دشمن کی سرزمیں تھی مرے سامنے مگر
ساحل پہ آ کے میں نے سفینہ جلا دیا
ہم نے تو ذرے ذرے میں دیکھا ہے اس کا نور
موسیٰ کو اس نے طور پہ جلوہ دکھا دیا
دنیا کے حادثات تھے چاروں طرف مگر
ماں کی دعا نے مجھ کو بہت حوصلہ دیا
اس دن سے بند میں نے دریچہ نہیں کیا
جس دن سے اس نے آنے کا مژدہ سنا دیا
ہر شے سے دل اچاٹ مرا ہو گیا ہے اب
دنیا نے کیسا آنکھوں کو منظر دکھا دیا
اللہ کے کرم کو نوازش کو کیا کہوں
فاروقؔ میں تو صحرا تھا دریا بنا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.