اک ذرا حالت وحشت میں رکھا جائے مجھے
اک ذرا حالت وحشت میں رکھا جائے مجھے
میرا بھولا ہوا دل یاد تو آ جائے مجھے
عشق میں ایک یہی نام دیا جائے مجھے
سر بہ سر دل ہوں تو کیوں دل نہ کہا جائے مجھے
میں نہیں چاہتا آنکھوں کو کسی پار لگاؤں
بس یہ دریا نظر آتا ہی چلا جائے مجھے
میں نئے وقت میں آباد ہوا چاہتا ہوں
سو نئے خواب سے تعبیر کیا جائے مجھے
اب یہ اصرار کہ یہ دشت بھی بولیں مرے ساتھ
پہلے ضد یہ تھی کہ بس یوںہی سنا جائے مجھے
مجھے لے آئی ہے یاں گم شدہ لہروں کی تلاش
اس روانی میں بس اب چھوڑ دیا جائے مجھے
یوں اترتا ہوں میں اس بام طلب سے شاہینؔ
خود مرا نقش کف پا ہی نہ کھا جائے مجھے
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 111)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.