املاک کیا بٹی ہے کہ جذبات بٹ گئے
املاک کیا بٹی ہے کہ جذبات بٹ گئے
محسوس ہو رہا ہے مرے ہاتھ کٹ گئے
اک پل سکون ہم کو میسر نہ ہو سکا
شہرت کے سانپ جب سے بدن پر لپٹ گئے
پتھر کسی نے پھینکا تھا بس اتنی بات پر
اکثر قبیلے والوں کے سر تن سے کٹ گئے
منصف کا کیا قصور ہے قانون کیا کرے
سارے گواہ اپنی گواہی پلٹ گئے
اترا رہے تھے لوگ سہاروں پہ کس قدر
سورج جو سر پہ آیا تو سائے بھی گھٹ گئے
ماں باپ کی نصیحتیں سب رائیگاں ہوئیں
بچے جوان کیا ہوئے آنگن سمٹ گئے
مجبوریاں تھیں زیست کی کچھ اس لیے سلیمؔ
ہم بھی حصار ذات کے اندر سمٹ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.