Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انسان ہوس پیشہ سے کیا ہو نہیں سکتا

قربان علی سالک بیگ

انسان ہوس پیشہ سے کیا ہو نہیں سکتا

قربان علی سالک بیگ

MORE BYقربان علی سالک بیگ

    انسان ہوس پیشہ سے کیا ہو نہیں سکتا

    مجبور ہے اس سے کہ خدا ہو نہیں سکتا

    وہ عقدہ مرے کام میں تقدیر نے ڈالا

    جو ناخن تدبیر سے وا ہو نہیں سکتا

    دہشت سے کوئی نام بھی لیتا نہیں ورنہ

    اس بزم میں کیا ذکر مرا ہو نہیں سکتا

    کیوں کر ہو حریص ستم عشق کی سیری

    غم رزق مقدر ہے سوا ہو نہیں سکتا

    دل کیوں کہ خدنگ نگہ یار سے بچ جائے

    یہ تیر قضا کا ہے خطا ہو نہیں سکتا

    تمکیں سے نہ دیکھے جو کبھی آئنہ جھک کر

    وہ مرتکب شرم و حیا ہو نہیں سکتا

    ماتم زدہ کے ہاتھ سے گھبرا نہ شب وصل

    عادت ہے کہ سینے سے جدا ہو نہیں سکتا

    کہنے پہ چلے دل کے عبث یہ بھی نہ جانا

    گمراہ کبھی راہنما ہو نہیں سکتا

    ہے چال تری باعث آسودگیٔ حلق

    خجلت کے سبب حشر بپا ہو نہیں سکتا

    یہ درد ہے تیرا ہی کہ ہے جان سے شیریں

    ہر درد میں ظالم یہ مزا ہو نہیں سکتا

    اے طائر جاں شکوۂ تکلیف قفس کیوں

    کیا تو قفس تن سے رہا ہو نہیں سکتا

    غیرت ہے جو مجھ میں تو وہ کہتے ہیں سر بزم

    پروانے سے جو کام ہوا ہو نہیں سکتا

    وہ غم زدہ بنتے ہیں مری نعش پہ لیکن

    دل خوش ہے کہ لب نوحہ سرا ہو نہیں سکتا

    ہم زمزمہ‌‌ سنج ارنی بن نہیں سکتے

    تو بام پہ کیا جلوہ نما ہو نہیں سکتا

    میں اس قدر اچھا تو نہیں ہوں کہ بہر آؤں

    منصور نے دعویٰ جو کیا ہو نہیں سکتا

    میں اس نگہ ناز کا محکوم ہوں سالکؔ

    وابستۂ احکام قضا ہو نہیں سکتا

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Saalik (Pg. e-209 p-177)

    • مصنف: قربان علی سالک بیگ
      • اشاعت: 1966
      • ناشر: سید امتیاز علی تاج, مجلس ترقی ادب، لاہور
      • سن اشاعت: 1966

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے