Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس دوشیزہ مٹی پر نقش کف پا کوئی بھی نہیں

شہزاد احمد

اس دوشیزہ مٹی پر نقش کف پا کوئی بھی نہیں

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    اس دوشیزہ مٹی پر نقش کف پا کوئی بھی نہیں

    جھڑتے پھول برستی بارش تیز ہوا کوئی بھی نہیں

    یہ دیواریں اور دروازے سب آنکھوں کا دھوکا ہے

    کہنے کو ہر باب کھلا ہے اور کھلا کوئی بھی نہیں

    چہرے جانے پہچانے تھے روحیں بدلی بدلی تھیں

    سب نے مجھ سے ہاتھ ملایا اور ملا کوئی بھی نہیں

    ایک سے منظر دیکھ دیکھ کر آنکھیں دکھنے لگتی ہیں

    اس رستے پر پیڑ بہت ہیں اور ہرا کوئی بھی نہیں

    اڑتا بادل چہرے بنتا اور مٹاتا جاتا ہے

    لاکھوں آنکھیں دیکھ رہی تھیں لیکن تھا کوئی بھی نہیں

    جس کے بیچ گھرا بیٹھا ہوں ڈھیر ہے بیتے لمحوں کا

    سب میری جانب آئے ہیں اور گیا کوئی بھی نہیں

    جلتی مٹی سوکھے کانٹے گہرے پانی تیکھے سنگ

    سب خطرے پاؤں کے نیچے سر پہ بلا کوئی بھی نہیں

    حرف لکھوں تو پڑھنے والے کیا کیا نوحے سنتے ہیں

    کان دھروں تو ان حرفوں میں صوت و صدا کوئی بھی نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 529)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے