اس گلی میں کچھ نہیں بس گھٹتا بڑھتا شور ہے
اس گلی میں کچھ نہیں بس گھٹتا بڑھتا شور ہے
اک مکیں کی خامشی ہے اک مکاں کا شور ہے
شام شور انگیز یہ سب کیا ہے بے حد و حساب
اتنی آوازیں نہیں دنیا میں جتنا شور ہے
ایک مضموں ہے پر آپس میں سبق ملتا نہیں
اپنی اپنی خامشی ہے اپنا اپنا شور ہے
نقل کرتی ہے مرے چلتے میں ویرانی مری
یہ جو میرے شور پا سے ملتا جلتا شور ہے
میں یہ کیا یکتائے ہنگامہ ہوں اپنے چار سو
کیا اکیلی ہا و ہو ہے کیسا تنہا شور ہے
خالی دل پھر خالی دل ہے خالی گھر کی بھی نہ پوچھ
اچھے خاصے لوگ ہیں اور اچھا خاصا شور ہے
سامنے کی یاد جڑتی ہے بہت پیچھے کہیں
سب عقب سے آ رہا ہے آگے جتنا شور ہے
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 22)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.