اس شہر کے لوگوں پہ ختم سہی خوش طلعتی و گل پیرہنی
اس شہر کے لوگوں پہ ختم سہی خوش طلعتی و گل پیرہنی
مرے دل کی تو پیاس کبھی نہ بجھی مرے جی کی تو بات کبھی نہ بنی
ابھی کل ہی کی بات ہے جان جہاں یہاں فیل کے فیل تھے شور کناں
اب نعرۂ عشق نہ ضرب فعاں گئے کون نگر وہ وفا کے دھنی
کوئی اور بھی مورد لطف ہوا ملی اہل ہوس کو ہوس کی سزا
ترے شہر میں تھے ہمیں اہل وفا ملی ایک ہمیں کو جلا وطنی
یہ تو سچ ہے کہ ہم تجھے پا نہ سکے تری یاد بھی جی سے بھلا نہ سکے
ترا داغ ہے دل میں چراغ صفت ترے نام کی زیب گلو کفنی
تم سختیٔ راہ کا غم نہ کرو ہر دور کی راہ میں ہم سفرو
جہاں دشت خزاں وہیں وادئ گل جہاں دھوپ کڑی وہاں چھاؤں گھنی
اس عشق کے درد کی کون دوا مگر ایک وظیفہ ہے ایک دعا
پڑھو میرؔ و کبیرؔ کے بیت کبت سنو شعر نظیرؔ فقیر و غنی
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 149)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.