Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس طرف آگ کا دریا ہے ادھر کھائی ہے

غیاث متین

اس طرف آگ کا دریا ہے ادھر کھائی ہے

غیاث متین

MORE BYغیاث متین

    اس طرف آگ کا دریا ہے ادھر کھائی ہے

    ہم نے بھی پار اترنے کی قسم کھائی ہے

    اپنے کمرے سے نکل کر ذرا دیکھو تو سہی

    دھوپ دیوار سے آنگن میں اتر آئی ہے

    جن چراغوں کا ترے نام سے رشتہ ہی نہیں

    ان چراغوں کی زمانے میں پذیرائی ہے

    رات کی شاخ سے لٹکے ہیں ستاروں کے چراغ

    گھر کی دہلیز پہ بیٹھی ہوئی تنہائی ہے

    ایسا موسم ہے کہ بے برگ و ثمر ہیں اشجار

    کیوں ہوا شور مچانے کو چلی آئی ہے

    دھوپ کے شہر میں بادل کو ترسنے والو

    آج بارش نہیں ہوگی یہ خبر آئی ہے

    جس پہ دیوار کے اس پار کا منظر نہ کھلے

    ایسی بینائی بھی کس کام کی بینائی ہے

    اپنے اندر کا یہ عالم بھی عجب عالم ہے

    بھیڑ کی بھیڑ ہے تنہائی کی تنہائی ہے

    مجھ پہ الزام ہے آہستہ خرامی کا متینؔ

    تیز چلتا ہوں تو احباب کی رسوائی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے