اس طرح دیں گے وصل میں تکرار کا جواب
مرنا ہمارا ہے ترے انکار کا جواب
ایسا لگایا ہاتھ کہ تسمہ نہیں رہا
دنیا میں اب نہیں تری تلوار کا جواب
بلبل ذرا ادھر بھی وہی نغمہ سنجیاں
سینہ ہمارا ہے ترے گلزار کا جواب
عشاق جان بیچنے آتے ہیں روز و شب
کوچہ ہے تیرا مصر کے بازار کا جواب
بے خود ہوا نہ راز کھلا اس کا ساقیا
مے خواروں میں نہیں ترے مے خوار کا جواب
تلووں میں چبھ کے خون سے گلنار ہو گیا
گلشن میں گل بھی ہے کوئی اس خار کا جواب
قاتل کے ہاتھ اٹھاتے ہی بجلی چمک گئی
تلوار سے ملا اسے تلوار کا جواب
سرمہ لگا رہا تھا کہ میری نظر پڑی
آئینہ میں ملا نگہ یار کا جواب
میری تو زندگی میں نہ وعدہ وفا ہوا
اک حشر رہ گیا ترے اقرار کا جواب
ناصح نے کی نصیحتیں پھر چپ ہی ہو گیا
کل شب کو سن کے تیرے وفادار کا جواب
یہ شاعری کا خبط ہے خاموش اے شفیقؔ
بے کار کا سوال ہے بے کار کا جواب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.