اس طرح دھوپ میں دستار نہ ڈھونڈے کوئی
اس طرح دھوپ میں دستار نہ ڈھونڈے کوئی
جیب خالی ہو تو بازار نہ ڈھونڈے کوئی
ہم سے دیوانوں کی تعداد بہت کم ہے یہاں
ہر گلی کوچے میں فن کار نہ ڈھونڈے کوئی
ہم تو آوارہ مسافر ہیں پھرا کرتے ہیں
ہم کو اک شہر میں ہر بار نہ ڈھونڈے کوئی
حادثے شہر کا دستور بنے جاتے ہیں
اب یہاں سایۂ دیوار نہ ڈھونڈے کوئی
مجھ کو اجداد سے بس میں ہی ملا ورثے میں
مجھ سے ملنا ہو تو گھر بار نہ ڈھونڈے کوئی
مجھ کو اس پار صدا دے کے سبھی لوٹ آئے
میں یہیں ہوں مگر اس پار نہ ڈھونڈے کوئی
یہ پرندہ تو نگاہوں میں چھپا بیٹھا ہے
لب انکار پہ اقرار نہ ڈھونڈے کوئی
ایسے طوفان میں تنکا بھی غنیمت ہے شکیلؔ
ناؤ مل جائے تو پتوار نہ ڈھونڈے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.