اس طرح دل ہے داغ تمنا لئے ہوئے
اس طرح دل ہے داغ تمنا لئے ہوئے
جیسے کلیم ہوں ید بیضا لئے ہوئے
آئے تو کوئی طور کا جلوہ لیے ہوئے
بیٹھے ہیں ہم بھی چشم تماشا لئے ہوئے
لطف یقین وعدۂ فردا نہ پوچھئے
بس جی رہے ہیں ایک سہارا لئے ہوئے
آنکھوں میں اشک دل میں خلش اور جگر میں داغ
اٹھے ہیں بزم ناز سے کیا کیا لئے ہوئے
خلوت میں ہم کو سیر دو عالم نصیب ہے
اپنی نظر ہے بزم تماشا لئے ہوئے
یہ جلوہ گاہ حشر کہاں اور ہم کہاں
آئے ہیں صرف تیری تمنا لئے ہوئے
رنگ تضاد گلشن ہستی نہ پوچھئے
کانٹا ہے پھول پھول ہے کانٹا لئے ہوئے
یوں اس کی یاد ہے دل صد چاک میں مرے
جس طرح نے ہے سینے میں نغمہ لئے ہوئے
بدنام زندگی کو مبشرؔ نہ کیجیے
پھرتے ہیں آپ حسرت رسوا لئے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.