عشق جب باریاب ہوتا ہے
عشق جب باریاب ہوتا ہے
خانۂ دل خراب ہوتا ہے
صاف ان سے جواب ہوتا ہے
روز قاصد خراب ہوتا ہے
جسم خاکی کو چھوڑتی ہے روح
یہ گھروندا خراب ہوتا ہے
جو ہی مخلوق شان خالق ہے
ایک کا بھی جواب ہوتا ہے
نامہ بر کہتے ہیں نہ لکھو خط
مفت کاغذ خراب ہوتا ہے
دیکھ لینا یہ گنبد گردوں
کوئی دن میں خراب ہوتا ہے
پیچھے پیچھے شراب کہیں
دل سوزاں کباب ہوتا ہے
ہم سے مرتے ہوؤں کو اے قاتل
ذبح کرنا ثواب ہوتا ہے
اے قیامت نہ کر زیادہ شور
عاشقوں سے حساب ہوتا ہے
دیکھ کر طفل اشک کو بولے
ایسا لڑکا خراب ہوتا ہے
ہجر میں آ کے میرے آنکھوں میں
کیا پریشان خواب ہوتا ہے
رحم اے گریۂ شب فرقت
خون چشم پر آب ہوتا ہے
فاتحہ پڑھ کے رونا تربت پر
یار ہم پر عذاب ہوتا ہے
ان کے رخ کے حضور خجلت سے
آئینہ آب آب ہوتا ہے
دیکھ کر آہوان چشم صنم
زہرۂ شیر آب ہوتا ہے
حشر میں کیوں ہجوم ہے اتنا
کیا کوئی بے نقاب ہوتا ہے
کیفؔ توبہ کرو محبت سے
نام الفت خراب ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.