عشق میں دوہری مشقت کی ہے
عشق میں دوہری مشقت کی ہے
حالت ہجر میں ہجرت کی ہے
ایسی ویرانی میں کرتے بھی تو کیا
یہ بھی کچھ کم ہے کہ وحشت کی ہے
بات میری نہیں اے دربدری
بات یہ بار امانت کی ہے
میں کہ منظر میں ہوں منظر کی طرح
یہ بھی اک شکل سکونت کی ہے
پیکر گل کی طلب تھی لیکن
پرتو گل پہ قناعت کی ہے
زخم کی لو پہ اثر رکھتا ہوں
اس دیے نے مری بیعت کی ہے
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 97)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.