عشق راس آئے گا پابند نظر ہونے تک
عشق راس آئے گا پابند نظر ہونے تک
اس کے جلوے نظر آئیں گے سحر ہونے تک
آپ تشریف تو لے آئیں کرم تو فرمائیں
گھر کو کچھ دیر تو لگ جائے گی گھر ہونے تک
تیری یادوں کے چراغوں سے سجایا ہے اسے
دل ذرا ٹھہرے تری راہ گزر ہونے تک
رات کی رات ہے یہ غم کی اجارہ داری
پھول بن جائیں گے یہ اشک سحر ہونے تک
اب یہی بچہ بتائے گا تمہیں ہر رستہ
اب یہی تخم ہی پھل دے گا شجر ہونے تک
دل بھی ان کا ہے نظر بھی ہے جگر بھی ان کا
ہم ادھر کے کہاں رہ پائے ادھر ہونے تک
گیسوئے شب کی یہ افشاں بھی بکھر جائے گی
نیند آ جائے گی تاروں کو سحر ہونے تک
آج فاروقؔ محبت میں اذیت ہے بہت
راس آ جائے گی کل خون جگر ہونے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.