اسی لیے بھی نئے سفر سے بندھے ہوئے ہیں
اسی لیے بھی نئے سفر سے بندھے ہوئے ہیں
کہ ہم پرندے تو بال و پر سے بندھے ہوئے ہیں
تمہیں ہی صحرا سنبھالنے کی پڑی ہوئی ہے
نکل کے گھر سے بھی ہم تو گھر سے بندھے ہوئے ہیں
کسی نے دن میں تمام چھاؤں اتار لی ہے
یہ برگ و گل تو یوں ہی شجر سے بندھے ہوئے ہیں
یہاں بھلا کون اپنی مرضی سے جی رہا ہے
سبھی اشارے تری نظر سے بندھے ہوئے ہیں
سگان کوچۂ دلبراں کی مثال ہم تو
رہا بھی ہو کر کسی کے در سے بندھے ہوئے ہیں
زمین خود ہم کو کھینچتی پھر رہی ہے گوہرؔ
عجیب عالم میں رہ گزر سے بندھے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.