Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اتنا بھی نہیں کرتے انکار چلے آؤ

اخگر مشتاق رحیم آبادی

اتنا بھی نہیں کرتے انکار چلے آؤ

اخگر مشتاق رحیم آبادی

MORE BYاخگر مشتاق رحیم آبادی

    اتنا بھی نہیں کرتے انکار چلے آؤ

    سو بار بلایا ہے اک بار چلے آؤ

    ہوں فاصلے نقشوں کے یا فرق ہوں شہروں کے

    دل سے تو نہیں دوری سرکار چلے آؤ

    اک منتظر وعدہ بیدار تو ہے کب سے

    ہو جائے مقدر بھی بیدار چلے آؤ

    اندیشۂ رسوائی کیوں راہ میں حائل ہو

    کر لیں گے زمانے کو ہموار چلے آؤ

    تا چند وہی رنجش للہ ادھر دیکھو

    لو جرم کا کرتے ہیں اقرار چلے آؤ

    بے کیفئ موسم کا یہ عذر ہے بے معنی

    لگ جائیں گے پھولوں کے انبار چلے آؤ

    اس آبلہ پائی میں خاروں کی شکایت کیا

    کچھ خار بھی ہیں آخر حق دار چلے آؤ

    جب چل ہی پڑے اخگرؔ پھر فکر کوئی کیسی

    جس طرح بنے اب تو سرکار چلے آؤ

    مأخذ:

    wada-e-farda (Pg. B-40 E-41)

    • مصنف: اخگر مشتاق رحیم آبادی
      • اشاعت: 1972
      • ناشر: ادارہ فروغ اردو، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1972

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے