Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اتنا ٹھہرا ہوا ماحول بدلنا پڑ جائے

ظفر اقبال

اتنا ٹھہرا ہوا ماحول بدلنا پڑ جائے

ظفر اقبال

MORE BYظفر اقبال

    اتنا ٹھہرا ہوا ماحول بدلنا پڑ جائے

    باہر اپنے ہی کناروں سے اچھلنا پڑ جائے

    اتنا مانوس بھی ہونے کی ضرورت کیا تھی

    کبھی اس خواب سے ممکن ہے نکلنا پڑ جائے

    چھوڑ جائیں جو تمہارے سبھی ہوتے سوتے

    اور کبھی ساتھ ہمارے تمہیں چلنا پڑ جائے

    دور سے دیکھ کے ہم جس کو ڈرا کرتے ہیں

    کیا مزہ ہو جو اسی آگ میں جلنا پڑ جائے

    کیا خبر جس کا یہاں اتنا اڑاتے ہیں مذاق

    خود ہمیں بھی کبھی اس رنگ میں ڈھلنا پڑ جائے

    دل کی یہ آب و ہوا اتنی مخالف ہے اگر

    اور انہی موسموں میں پھولنا پھلنا پڑ جائے

    کون کہہ سکتا ہے بدلے ہوئے آثار کے ساتھ

    دیکھا دیکھی ہی طبیعت کو سنبھلنا پڑ جائے

    اعتبار ایک دفعہ اور بھی کرتے ہوئے پھر

    انہیں وعدوں کے کھلونوں سے بہلنا پڑ جائے

    شعلہ مجبور ہو دریا پہ مچلنے کو ظفرؔ

    کسی دن دشت سے چشمے کو ابلنا پڑ جائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے