Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اتنے تنہا ہیں کہ اب پھرتے ہیں ہم دھوپوں میں

جلیل حشمی

اتنے تنہا ہیں کہ اب پھرتے ہیں ہم دھوپوں میں

جلیل حشمی

MORE BYجلیل حشمی

    اتنے تنہا ہیں کہ اب پھرتے ہیں ہم دھوپوں میں

    ساتھ سایا ہو تو کچھ بات کریں رستوں میں

    اے بہار اس کو نہ دے سایۂ گل میں آواز

    ہے ہوائے‌ چمنی اڑتے ہوئے پتوں میں

    تو دکھانی نہیں دیتا تو شکایت کیسی

    تیری آواز تو آتی ہے مری سانسوں میں

    میرا چہرہ کسی اجڑے ہوئے گھر کی صورت

    اور دھواں بجھتے چراغوں کا مری آنکھوں میں

    آ دکھاؤں تجھے میں اپنا گلستاں پیارے

    کس قدر پھولوں کے چہرے ہیں مرے زخموں میں

    کیوں مٹا دی ہے بنا کر مری ہیرے کی لکیر

    سنگ ڈھونا ہی جو لکھا تھا مرے ہاتھوں میں

    اے پشاور میں مسافر تو نہیں ہوں لیکن

    سر جھکائے ہوئے پھرتا ہوں تری گلیوں میں

    کب تری آنکھ میں تھی کرب کی یہ لو حشمیؔ

    تھی کہاں چوٹ کی آواز تری باتوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے