اتنی قربت بھی نہیں ٹھیک ہے اب یار کے ساتھ
اتنی قربت بھی نہیں ٹھیک ہے اب یار کے ساتھ
زخم کھا جاؤ گے کھیلو گے جو تلوار کے ساتھ
ایک آہٹ بھی مرے گھر سے ابھرتی ہے اگر
لوگ کان اپنے لگا لیتے ہیں دیوار کے ساتھ
پاؤں ساکت ہیں مگر گھوم رہی ہے دنیا
زندگی ٹھہری ہوئی لگتی ہے رفتار کے ساتھ
ایک جلتا ہوا آنسو مری آنکھوں سے گرا
بیڑیاں ٹوٹ گئیں ظلم کی جھنکار کے ساتھ
کل بھی انمول تھا میں آج بھی انمول ہوں میں
گھٹتی بڑھتی نہیں قیمت مری بازار کے ساتھ
کج کلاہی پہ نہ مغرور ہوا کر اتنا
سر اتر آتے ہیں شاہوں کے بھی دستار کے ساتھ
کون سا جرم خدا جانے ہوا ہے ثابت
مشورے کرتا ہے منصف جو گنہ گار کے ساتھ
شہر بھر کو میں میسر ہوں سوائے اس کے
جس کی دیوار لگی ہے مری دیوار کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.