اظہار صداقت میں اثر کیوں نہیں ہوتا
اظہار صداقت میں اثر کیوں نہیں ہوتا
اب میری طرف ان کا گزر کیوں نہیں ہوتا
خوشبو کا یہ بکھراؤ بھی توہین چمن ہے
احساس تجھے باد سحر کیوں نہیں ہوتا
کیوں فکر سے محروم ہیں اس دور کی نسلیں
پہلا سا زبانوں میں اثر کیوں نہیں ہوتا
جو بات ادھر ہے وہ ادھر کیوں نہیں جاتی
جو کرب ادھر ہے وہ ادھر کیوں نہیں ہوتا
اس شہر زبوں حال میں تخریب کا احساس
ہونا تو ضروری ہے مگر کیوں نہیں ہوتا
فنکار اسی کشمکش وقت میں گم ہیں
بازار خریدار ہنر کیوں نہیں ہوتا
اللہ کو کرتے ہیں مصیبت میں سبھی یاد
یہ ورد مگر شام و سحر کیوں نہیں ہوتا
خودبیں ہیں سبھی اور یہ بتانے سے ہیں معذور
آئینے سے نقصان نظر کیوں نہیں ہوتا
پیشانیٔ کہسار پہ سورج کا ہے میلاد
وادی میں مگر شور سحر کیوں نہیں ہوتا
ہو جس کے پیمبر کا گزر عرش بریں پر
امت کا ستاروں میں سفر کیوں نہیں ہوتا
حیراں ہوں کہ اقبالؔ کی تعلیم کا دانشؔ
اس شہر کے لوگوں پہ اثر کیوں نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.