Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جادوئی ماحول میں ہر لینے والی چھتریاں

شباب للت

جادوئی ماحول میں ہر لینے والی چھتریاں

شباب للت

MORE BYشباب للت

    جادوئی ماحول میں ہر لینے والی چھتریاں

    ملگجی رت دودھیا ہاتھوں میں کالی چھتریاں

    ہم نے جن قدروں کو سمجھا تھا خیالی چھتریاں

    تھیں وہیں طوفان میں کام آنے والی چھتریاں

    غم کے صحرا کی تپش خود جھیلنی ہوگی ہمیں

    بے وفا احباب ہیں سائے سے خالی چھتریاں

    آج خود ہی بے تحفظ ہیں زمانے کے خدا

    وقت وہ ہے خود ہیں سائے کی سوالی چھتریاں

    تیری فرقت کی تپش کچھ ان سے کم ہوتی نہیں

    جام و رقص و نغمہ ہیں سب دیکھی بھالی چھتریاں

    یہ حسیں چہرے یہ گورے ثانوی چکنے بدن

    یہ غموں کی دھوپ میں کام آنے والی چھتریاں

    کاٹ ہی لے گا بشر دکھ کی بھری برسات کو

    تان کر جھوٹی امیدوں کی خیالی چھتریاں

    دھوپ کے مارے ہوؤ کہسار کے دامن میں آؤ

    پتہ پتہ سائباں ہیں ڈالی ڈالی چھتریاں

    مأخذ:

    1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 94)

    • مصنف: Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
      • اشاعت: 1972
      • ناشر: P.K. Publishers, New Delhi
      • سن اشاعت: 1972

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے